استاد کی محبت

0
0

پروفیسر مقبول احمد مقبول
تم کچھ نہ پاسکو گے ،ہے طے شدہ حقیقت جب تک نہ ہوگی تم کو، استاد سے محبت
ہر ذی شعور انساں ،جانے ہے یہ حقیقت استاد کا ادب بھی، ہوتی ہے اک عبادت
دل میں بسائے رکھو ،استاد کی محبت
لکھنا سکھایا تم کو ،پڑھنا سکھایا تم کو آگے ہی آگے ہر دم ،بڑھنا سکھایا تم کو
یعنی بلندیوں پر ،چڑھنا سکھایا تم کو ہر گز نہ عار سمجھو ،کرنے کو اس کی خدمت
دل میں بسائے رکھو، استاد کی محبت
کتنی ہی کوششوں سے ،کی تربیت تمھاری تم کو سدھارنے میں، کی ختم عمر ساری
اُس کے طُفیل تم میں ،آئی ہے ہوشیاری اُس کے کرم کی تم سے، ہوگی ادا نہ قیمت
دل میں بسائے رکھو، استاد کی محبت
ڈانٹے اگر کبھی تو ،ناراض تم نہ ہونا مارے اگر کبھی تو،زِنہار تم نہ رونا
یہ ہیں فضول باتیں ،اس میں نہ وقت کھونا استاد کی ڈپٹ بھی ،ہے اک طرح کی شفقت
دل میں بسائے رکھو،استاد کی محبت
ماں باپ کا ادب بھی ،تم نے اسی سئے سیکھا بھائی بہن کا رتبہ ،تم نے اسی سے جانا
اب اور کیا بتائوں ،سیکھا ہے تم نے کیا کیا نیکی ہمیشہ جانو، پانے کو اس کی قربت
دل میں بسائے رکھو، استاد کی محبت
معلوم خیر وشر بھی ،استاد ہی سے ہوگا ہر کوئی با ہنر بھی، استاد ہی سے ہوگا
دنیا سے با خبر بھی، استاد ہی سے ہوگا پہچانو پیارے بچو ! استاد کی حقیقت
دل میں بسائے رکھو ،استاد کی محبت

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا