شیخ الجامعہ پروفیسر سید عین الحسن سے کرناٹک اردو اکادمی وفد کا تبادلہ خیال
لازوال ڈیسک
حیدرآباد مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد گزشتہ26 برسوں سے اردو زبان و ادب ،صحافت و تہذیب اور تعلیم وتعلم کی ہمہ پہلو ترقی و فروغ کے لیے سرگرم عمل ہے۔ان خیالات کا اظہار شیخ الجامعہ پروفیسر سید عین الحسن نے کرناٹک اردو اکادمی بنگلور کے نمائندہ وفد کے ساتھ تبادلہ خیال کے دوران کیا۔ کرناٹک اردو اکادمی بنگلور کے وفد کے دورہ یونیورسٹی کو نہایت خوش آئند قرار دیتے ہوئے شیخ الجامعہ نے کہا کہ مانو کے وسیع تر اغراض و مقاصد، اس کی کارکردگی اور طرز انتظام کے مشاہدے کی جانب کرناٹک اردو اکادمی بنگلور کی یہ پہل لائق تحسین ہے۔
چونکہ مانو اور کرناٹک اردو اکادمی بنگلور، دونوں ایسے ذمہ دار سرکاری ادارے ہیں، جن کا بنیادی مقصد اردو زبان و ادب اور تعلیم کی ترقی اور فلاح و بہبود ہے، اس اعتبار سے دونوں ادارے باہمی اشتراک سے کام کر سکتے ہیں۔شیخ الجامعہ نے کہا کہ کرناٹک اردو اکادمی مانو کا فاصلاتی تعلیم کا سنٹر قائم کرسکتی ہے، جس میں دسویں کے مماثل ایک سرٹیفکیٹ کورس کا نظم ہوگا۔ اس سے قبل ڈاکٹر معاذ الدین خان، رجسٹرار کرناٹک اردو اکادمی نے اردو اکادمی کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اکادمی کا تیس دنوں میں اردو سیکھیں، پروگرام اور اس کے لیے تیار کی گئی کتاب غیر اردو داں طبقے کے لیے نہایت مفید اور کارآمد ہے۔انھوں نے مانو کی رہنمائی اور اشتراک کی ضرورت پر زر دیا۔جناب اعظم شاہد، رکن اکادمی نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس عظیم دانش گاہ کا کرناٹک اردو اکادمی کے وفد کا یہ دورہ یادگار اور مفید ثابت ہوا ہے۔ محترمہ اختر سعیدہ رکن اکادمی نے اپنے اظہار تشکر میں ان احباب کا شکریہ ادا کیا جنہوں اس دورے کو آسان، سہولت بخش بنانے کا کام بڑی خوش اسلوبی سے انجام دیا۔ڈاکٹر انیس صدیقی نے تجویز پیش کی اکادمی کو کرناٹک کے ادبا و شعرا کی نادر و نایاب کتابوں کو ڈیجیٹل کرنے کے ضمن میں مانو کے شعبہ ترجمہ اور اشاعت سے اشتراک کیا جا سکتا ہے۔
پروفیسر محمد فریاد نے شرکائے اجلاس کا خیر مقدم کیا۔پروفیسر احتشام احمد خان نے اکادمی کے وفد کے دورے کی غرض و غایت پر روشنی ڈالتے ہوئے گزشتہ دو دنوں کی وفد کی مصروفیات کی تفصیلات سے شیخ الجامعہ کو واقف کرایا۔صدر اکادمی مولانا محمد علی قاضی نے اجلاس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان و ادب اور تعلیم کے فروغ کے ضمن میں مانو کی شہرت اور پہچان قومی سطح پر ہی نہیں عالمی سطح پر ہے۔انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ مانو کا یہ دورہ اردو اکادمی کرناٹک کے لیے تاریخی نوعیت کا اور معلومات افزا رہے گا۔انھوں نے اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ مانو کی رہبری اور رہنمائی کرناٹک اردو اکادمی کو حاصل رہے۔رجسٹرار یونیورسٹی پروفیسر ایس کے اشتیاق احمد نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے قیام تا حال تک یونیورسٹی کی کارکردگی پر اجمالاً روشنی ڈالی اور کہا کہ یونیورسٹی کی تاریخ میں شاید یہ پہلی بار ہے کہ ہندوستان کی کسی اکادمی نے یونیورسٹی کے اس نوعیت کے دورے کا اہتمام کیا ہے۔اس افتتاحی اجلاس کے اختتام پر ڈاکٹر انیس صدیقی نے اکادمی کی جانب سے اربابِ مانو کی خدمت میں ہدیہ تشکر پیش کیا۔صدر اکادمی اور رجسٹرار اکادمی نے بالترتیب رجسٹرار یونیورسٹی پروفیسر ایس کے اشتیاق احمد، پروفیسر احتشام احمد خان اور پروفیسر محمد فریاد کو گل ہائے تہنیت پیش کیے۔پروفیسر محمد فریاد نے اجلاس کی کارروائی چلائی اور یونیورسٹی کی جانب سے اس سہ روزہ دورے کے لیے اکادمی کے وفد کا شکریہ ادا کیا۔
کرناٹک اردو اکادمی بنگلور کے نمائندہ وفد کی قیادت صدر اکادمی مولانا مفتی محمد علی قاضی نے کی۔ڈاکٹر معاذ الدین خان رجسٹرار نے اس دورے کے انتظامات کی نگرانی کی۔جناب محمد اعظم شاہد ،ڈاکٹر انیس صدیقی،جناب شاہد قاضی،ڈاکٹر ناطق علی پوری ،جناب عابد اسلم، محترمہ اختر سعیدہ، جناب تنویر عظیم،جناب محمد امین نواز،جناب شریف احمد شریف اراکین اکادمی کے علاوہ اکادمی کے دفتری عملے میں جناب محمد صادق، جناب سید نظام الدین، جناب سید محمد عرفان اللہ قادری شامل رہے۔