ادبی مرکز کمراز نے مادری زبان کے عالمی دن کے موقع پر آن لائن سیمنار کا کیا انعقاد

0
0

مقررین نے نوجوانوں میں کشمیری زبان کے تئیں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت پر دیا زور
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍ ادبی مرکز کمراز جموں و کشمیر نے منگل کومادری زبان کے عالمی دن کے موقعے پر ایک آن لاین سیمنار کا انعقاد کیا ۔اس سیمنار میں بڑھتے ہوئے کثیر لسانی سماجی نظام میں کشمیری زبان کے تحفظ پر توجہ مرکوز کی گئی۔سیمنار کے دوران مقررین نے کہا کہ نوجوانوں میں کشمیری زبان کے تئیں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
سیمنار کی صدارت ممتاز ادیب،شاعر اور کنوینر( کشمیری ) ساہتیہ اکادمی پروفیسر شاد رمضان نے کی۔مرکز کے صدر محمد امین بٹ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا ۔سیمنار کے دوران سوہن لال کول،راجہ جنید،میر طارق اور شاکر شفیع نے اپنے زریں خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کشمیری زبان کے ارتقا ،جدید ٹیکنالوجی اور عالمی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے فروغ دینے پر زوردیا۔ محمد امین بٹ نے کہا کہ سمینار کا مقصد ہے کہ ایک کثیر الثقافتی معاشرے میں نوجوان اپنی مادری زبان کو کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں اورکس طرح اس کے خدوخال دریافت کرسکتے ہیں ۔ انہوںنے عصری منظرنامے میں زبان کی ترقی کے تیکنیکی ،سماجی اور ثقافتی پہلووں پر تبادلہ خیال بھی کیا۔
انھوں نے کہا کہ ہم معاشرے میں زبان کی ترقی کے ہرپہلو پر توجہ مرکوز کررہے ہیں اور نوجوان نسل کو زبان کے شعور اور مادری زبان کے فروغ کے سلسلے میں شامل کرنے کے لئے ہر ہر ممکن قدم اٹھانے کی کوشش کریں گے۔شاکر شفیع صدرحلقہ ادب سوناواری نےNEP2020 کا حوالہ دیتے ہوئے نوجوانوں میں مادری زبان کے بارے میں گہرائی سے آگہی حاصل کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ سنہری وقت ہے جب نوجوان خاص کر اسکالرز اور طلبا کو سیکھنے کے عمل میں مادری زبان کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کیاجاسکے۔معروف ڈرامااور ناول نگار سوہن لال کول نے شاکر شفیع کی رائے کی تائید کرتے ہوئے مزید کہا کہ شاعروں اور ادیبوں کے تخلیق کردہ مواد کو عالمی سامعین تک پہنچایا جانا چاہئیے،تاکہ مادری زبان کو بڑے پیمانے پر محفوظ کی جاسکے۔
کول نے مادری زبان کے جوہر اور اہمیت کو پھیلانے میں تمام اسٹیک ہولڈرس کی شمولیت پر زوردیا ۔نائب صدر لیٹرئری فورم بانڈی پورہ میر طارق نے سیشن کے دوران مقررین میں زبان کے شعور کے فروغ کے امکانات کو تلاش کرنے پر زور دیا اور مقامی سطح پر بولنے والوں میں زبان اور ثقافتی شعور کو بیدار کرنے پر زور دیاتاکہ کشمیری زبان کو جدید تقاضوں کے مطابق فروغ دیا جاسکے۔آئی ٹی کے ماہرجنید مجتبی نے اس موقعے پراپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ادیبوں اور شاعروں پر زوردیا کہ وہ عالمی سطح پر رسائی کے مقصد کے لئے اپنی تحریروں کو ڈیجٹلایز کریں۔انھوں نے کہا کہ کشمیری زبان اور ادب کو عالمی سامعین کے لئے دستیاب کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر آن لائن مواد کی تیاری پر زوردیا۔
مقررین نے نوجوانوں اور بزرگوں کو اپنی مادری زبان کے تحفظ کے سلسلے میں درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے اشتراک حاصل کرنے پر زور دیا۔پروفیسر شاد رمضان نے صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالجی کو ایک چیلینج کے طور قبول کرنا چاہئیے جس میں نوجوان نسل کو مادری زبان کے فروغ اور تحفظ دینے کے مواقعے موجود ہیں وہ اسے اپنے خاندان، برادری ،قومی،علاقائی اور عالمی سطح پر فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ کشمیری زبان کو انگریزی اور باقی زبانوں کی طرح اظہارِ کازریعہ بنایا جانا چاہئیے اور مقامی مصنفین کے تخلیق کردہ مواد کو بین الاقوامی سطح پر فروغ دینے کے لئے ڈیجٹلایز کیاجانا چاہئیے ۔آن لاین سیمینار کی نظامت مرکز کے سیکریٹری فاروق شاہین نے انجام دئے جبکہ نائب صدر ادبی مرکز کمرازجاویداقبال ماوری نے کاروائی قلمبند کرنے میں معاونت کی۔سیمینار میں ادبی مرکز کمراز جموں و کشمیر کے تمام یونٹوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔آخر پر مرکز کے سرپرست ڈاکٹر رفیق مسعودی نے تحریک شکرانہ پیش کیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا