سرینگر؍ :کے این ایس / وادی میں سیاحوں کی آمد اب تک کی سب سے کم درج کی گئی ہے،جبکہ سرکاری اعداد شمار کے مطابق امسال کے آخری سہ ماہ میں گزشتہ برس کے سہ ماہ کے مقابلے میں90فیصد کم سیلانیوں نے وادی کا رخ کیا۔کشمیر نیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق وادی میں5اگست کے بعد پیدہ شدہ مخدوش صورتحال،اور اس سے قبل انتظامیہ کی طرف سے جاری ایڈوائزری نے سیاحوں کی وادی آمد میں سیاہ سایہ ڈال دیا۔ سرکاری اعداد شمار میں سیاحوں کی کشمیر آمد میں بھانک تصویر پیش کی ہے،جبکہ2018کیاگست،ستمبر اور اکتوبر کے مقابلے میں2019 میں ان مہینوں کے دوران کشمیر آنے والے سیاحوں کی تعداد میں90فیصد کمی دیکھنے کو ملی۔ محکمہ سیاحت کی طرف سے مرتب شدہ اعداد شمار میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ مجموعی طور پر امسال گزشتہ برس کے مقابلے میں88.41فیصد کمی سیلانیوں کی وادی آمد میں ہوئی ہے۔اعداد شمار کے مطابق سال2018میں وادی وارد ہونے والے سیلانیوں کی تعداد8لاکھ41ہزار2022تھی،جبکہ محکمہ سیاحت نے اس حوالے سے بیرون ریاستوں می سیاحوں کو وادی کی طرف راغب کرنے کیلئے مہم بھی چلائی تھی۔ اعداد شمار کے مطابق ان سیاحوں میں56ہزار29غیر ملکی سیاح اور7 لاکھ85ہزار173بیرون ریاستی سیاح بھی شامل تھے۔تاہم امسال اکتوبر تک سیر و تفریح کیلئے وادی آنے والے سیاحوں کی تعداد میں بہت کمی دیکھنے کو ملی۔اعداد شمار کے مطابق اکتوبر تک امسال مجموعی طور پر4لاکھ75ہزار830سیاح آئے،جن میں30ہزار293غیر ملکی اور4لاکھ45ہزار537 بیرون ریاستوں کے سیاح شامل تھے۔ امسال5اگست تک وادی آنے والے سیاحوں کی تعداد4لاکھ56ہزار525تھی،جن میں28ہزار398 فرنگی سیاح بھی شامل تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکز کی طرف سے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے اعلان کے بعد وادی آنے والے سیلانیوں میں کافی کمی دیکھنے کو ملی،جبکہ اس اعلان سے دو روز قبل ہی انتظامیہ نے سیلانیوں کو وادی سے واپس جانے کیلئے ایڈوائزری جاری کی تھی۔ اعداد شمار کے مطابق امسال اگست میں845غیر ملکی سیاحوں نے وادی کی طرف رخ کیا،جبکہ ستمبر میں ان کی تعداد604اور اکتوبر18تک446تھی،جس کے برعکس 2018میں اگست میں5ہزار839جبکہ ستمبر میں6ہزار672اور اکتوبر میں4ہزار239تھی۔اعداد شمار کے مطابق وادی آنے والے سیاحوں کی تعداد مجموعی طور پر امسال اگست میں9ہزار285جبکہ ستمبر میں3ہزار958اور اکتوبر میں4ہزار161تھی،اس کے برعکس2018کے ان مہینوں میںاگست میں79ہزار695 غیر ریاستی سیلانی اور ستمبر میں96ہزار523اور اکتوبر میں51ہزار712سیاحوں نے وادی کا رخ کیا۔محکمہ کے ایک افسر کا کہنا تھا کہ وادی کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے کئی ملکوں نے اپنے شہریوں کو وادی کی سیر کیلئے ایڈوئزری جاری کی ہے،جس کے نتیجے میں وادی آنے والے فرنگی سیلانیوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی۔سیاحتی سرگرمیوں سے جرے ہوئے لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں کافی نقصانات سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے۔سیاحت سے جڑے لوگوں کا کہنا ہے کہ3اگست سے وادی کے قریب1300ہوٹل اور925ہاوس بوٹوں کے علاوہ650شکارے سیاحوں سے خالی ہے،اور موجودہ صورتحال کے نتیجے میں سیاحتی صنعت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچا۔ ہاوس بوٹ اونرس ایسو سی ایشن کے سابق جنرل سیکریٹری محمد یعقوب دون کا کہنا ہے کہ ہاوس بوٹ مالکان کو قریب75کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ۔ ان کا کہنا ہے ’’ ہاوس بوٹ خالی ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ صرف سیاحوں کا کرایہ کا نقصان ہوا،بلکہ جھیل ڈل اور نگین میں سیاحوں سے جڑے دیگر معاملات بھی ہوتے ہیں۔ ہوٹل مالکان کا بھی کہنا ہے کہ انہیں جس قدر نقصانات کا سامنا کرنا پڑا،وہ اس کا اندازہ بھی لگا نہیں سکتے۔