عوامی احتجاج ،سیاسی جماعتوں کا واویلہ اور حکومتی دعوؤں کے باوجود اسمارٹ میٹر کی آڑ میں سماج کا کمزور اور متوسط طبقہ بجلی کے حیران کن بلوں کے جھٹکوں سے پریشان حال ہے، انتظامیہ کی تمام تر یقین دہانیاں ایک فریب معلوم ہوتی ہیں کیونکہ جہاں ایک ہزار سے کم کے ماہانہ بل آتے تھے وہ اب لمبی لمبی چھلانگیں لگا کر تین ہزار سے پانچ ہزار تک جا رہے ہیں ایسے میں حکومت عوام کے گھروں کو بجلی سے روشن کررہی ہے یا ان کے گھروں پر بجلی گرا رہی ہے عام آدمی ایک کشمکش میں مبتلا ہے۔ احتجاج چاہے عوام کرے یا سیاسی جماعتیں بیورو کریسی کے اس دور میں ان کی کوئی اہمیت نظر نہیں آرہی ہے کہیں کہا جارہا ہے کہ جموں بھاجپا کے سیاسی غلط صحیح فیصلوں کے لئے لیباٹری بنایا گیا ہے اور کہی احتجاج کررہے سینئر سٹیزن ممبران کو کی گرفتایاںعمل میں لائی جارہی ہیں ۔ بجلی کا دور دراز علاقہ جات میں بنیادی ڈھانچہ مظبوط نہیں ہے حال اس طرح کا کہ آج ہیڈ کواٹر جمو ں کے کچھ علاقوں میں محکمہ بجلی کی تاریں سڑک پر پڑھی ہیں کوئی پرسان حال نہیں ہے سمارٹ صرف کرایے کے مسئلے میں بننے کی بارہا کوشش ہورہی ہے اپنا الوسیدھا کروعوام جائے بھاڑ میں والی پالیسی اپنائی جارہی ہے ۔ اپنی لیباٹری کے چکر میں غریب عوام کی جیب خالی ہورہی ہے ترقی کے نام پر دھوکہ کھانے والی عوام ترقی سے جواب دے گئی ہے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ہم اس ترقی سے بے ترقی ہی بہتر تھے اخر صرف میٹروں کے معاملے میں سمارٹ بننے کی کوشش کیوں جارہی ہے ۔ گزشتہ روز ڈوگرہ صدر سبھا کی جانب سے جموں میں سابق وزیر کے گھر میں ایک سول سوسائٹی کا اجلاس طلب کیا گیا جس میں عوام دشمن پالیسیوں کی مخالفت کی گئی اور وہاں موجود ممبران کی جانب سے کرار دار پاس کی گئی کہ اگر بھوک ہرٹال پر بیٹھے لوگوں کو کسی قسم کا نُقصان بھی ہوا اس کی ذمہ دار انتظامیہ ہوگی لیکن اس وقت عوام ہو یا سیاسی پارٹیوں کے کارکنان ان سنی سب کا مقدر بن گئی ہے ۔ بجلی کے حیران کن بلوں کا معاملہ عوامی سطح پر موضوع بحث ہے لیکن اس جانب فوری توجہہ کیوں نہیں دی جارہی ہے عوامی مظاہروں کی دیر سے پرواہ کرنے کے لئے مشہور مرکزمیں برسر اقتدار بھاجپا سرکار کی جانب سے بھیجے گئے ایل جی صاحب نے اپنی عوام ساخت سخت فیصلے لینے والے انتظامیہ کی بنائی ہے لیکن اس وقت کی جموں کی عوام کے کے بنیاد ی حقوق کی ان سنی کرنے سے موصو ف کی ساخت میں فرق آنے کا فکر شاید نہیں کیا جارہا ہے چاہے وہ ٹول پلازوں کا مسئلہ ہو یا پھر سمارٹ میٹروں سے ارہے ہزاروں کو بل کا معاملہ ہو۔ عوامی احتجاج کی پرواہ کرنے کی ضرورت ہے عوامی سلگتے ہوئے مسئلے اور عوامی ضرورتوں کے متعلق مسئلوں کی پرواہ کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔