آزاد نے جموں صوبے میں عسکریت پسندی کے دوبارہ سر اٹھانے پر تشویش کا اظہار کیا

0
0

ووٹروں کو پروپیگنڈہ کا شکار ہونے کے خطرے سے خبردار کیا
لازوال ڈیسک
بانہالڈی پی اے پی کے چیئرمین غلام نبی آزاد نے آج جموں صوبے میں عسکریت پسندی کے دوبارہ سر اٹھانے پر تشویش کا اظہار کیا جسے ماضی میں پروان چڑھایا گیا تھا۔آزاد نے کہاکہ یہ موجودہ ترقی پذیر سیاحت کے شعبے کے لیے ممکنہ خطرہ ہے۔ بانہال کے اپنے دورے کے دوران آزاد نے پارٹی کے عہدیداروں سے ترجمان اعلیٰ سلمان نظامی کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور ڈی ڈی سی ممبر امتیاز کھانڈے اور زونل صدر ڈی پی اے پی ڈاکٹر آصف کھانڈے کی رہائش گاہ پر بھی گئے اور ان کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کی۔وہیں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے آزاد نے کہا کہ ان کے وزیر اعلیٰ کے دور میں جموں صوبے میں عسکریت پسندی تقریباً صفر تھی۔ انہوں نے عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لیے حکومت کے موجودہ نقطہ نظر کو تسلیم کیا لیکن اس بات پر زور دیا کہ عسکریت پسندی کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے، کیونکہ اس کے جاری رہنے سے امن اور سیاحت دونوں متاثر ہوں گے۔
 آزاد نے حکومت پر زور دیا کہ وہ لوگوں کے دل و دماغ جیتنے کے لیے فعال اقدامات کرے۔ انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر کے لوگ امن کے خواہشمند ہیں، اور حکومت کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسے اقدامات شروع کرے جو لوگوں میں اعتماد اور خیر سگالی کو فروغ دیں۔انہوں نے کہاکہ کچھ عناصرہمیشہ امن کے دشمن ہوتے ہیں جو اختلاف اور بدامنی پروان چڑھاتے ہیں، لیکن ہماری تاریخ بتاتی ہے کہ ایک مثبت اور جامع نقطہ نظر پائیدار ہم آہنگی کو یقینی بنا سکتا ہے۔ ماضی کی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے مزید کہاکہ پچھلے ادوار میں، ہم اپنی تعمیری کوششوں اور مثبت مصروفیات کے ذریعے امن قائم کرنے میں کامیاب ہوئے۔
آزاد نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ موجودہ حکومت خطے میں استحکام اور امن لانے کے لیے ایسی ہی حکمت عملی اپنائے گی۔ پارٹی کے عہدیداروں کے ساتھ بات چیت میں، آزاد نے باخبر ووٹنگ کی اہمیت اور جذباتی اپیلوں اور جھوٹے پروپیگنڈے کے سامنے جھکنے کے خطرات کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بہت سے منتخب نمائندے پارلیمنٹ میں اپنے لوگوں کی مو ¿ثر وکالت کرنے سے قاصر ہیں۔ آزاد نے کہاکہ لوگ اکثر جذبات اور گمراہ کن پروپیگنڈے کی بنیاد پر ووٹ دیتے ہیں۔ تاہم، حقیقت یہ ہے کہ جن کو وہ اکثر ووٹ دیتے ہیں وہ پارلیمنٹ میں اپنا مقدمہ پیش نہیں کر سکتے۔ ہمیں ایسے نمائندوں کے انتخاب کی ضرورت کو سمجھنے میں لوگوں کی مدد کرنی چاہیے جو اپنی آواز اٹھا سکیں اور ترقی کو آگے بڑھا سکیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا