اس کا جماعت اسلامی سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا: جتیندر سنگھ
یواین آئی
جموںوزیر اعظم دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ یعنی آر ایس ایس ایک قوم پرست تنظیم ہے جس کا ‘جماعت اسلامی جموں وکشمیر’ سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس پر پابندی لگانے کی باتیں کرنے والوں کی پرورش ایک ایسے ماحول میں ہوئی ہے جہاں بھارت کو توڑنے کی باتیں کی جاتی ہیں۔جتیندر سنگھ نے یہ باتیں اتوار کے روز یہاں پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کیا۔ محترمہ مفتی نے ہفتہ کو سری نگر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ جماعت اسلامی ایک سماجی اور فلاحی تنظیم ہے جو تعلیمی ادارے چلاکر بچوں کا مستقبل سنوارنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں، جبکہ اس کے برعکس آر ایس ایس اور شیوسینا سرعام ہتھیاروں کی نمائش کرتی ہیں اور محض شک پر لوگوں کو لنچ کرتی ہیں۔جتیندر سنگھ نے کہا ‘ایک علیحدگی پسند تنظیم کا ایک قوم پرست تنظیم سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ جماعت اسلامی کے طرز پر آر ایس ایس پر بھی پابندی لگائی جائے وہ یہ نہیں سمجھتے کہ آر ایس ایس کیسی تنظیم ہے’۔ان کا کہنا تھا ‘اصل میں ان کی پرورش ایک ایسے ماحول میں ہوئی ہے جہاں علیحدگی کو ایک بنیادی اصول سمجھا جاتا ہے۔ جہاں بھارت کو توڑنے کی باتیں کی جاتی ہیں’۔ان کا مزید کہنا تھا ‘آر ایس ایس ایک ایسی تنظیم ہے جو قربانیوں کا ایک سو سالہ تاریخ رکھتی ہے۔ آر ایس ایس نے یہ قربانیاں قوم پرستی کو مستحکم کرنے کے لئے دی ہیں۔ آر ایس ایس وہ تنظیم ہے جس کے لیڈران اور سویم سیوک ملکی مفاد کو ذاتی مفاد سے اہم سمجھتے ہیں۔ یہ باتیں ان لوگوں کی سمجھ میں نہیں آئیں گی’۔محبوبہ مفتی نے ‘جماعت اسلامی جموں وکشمیر’ پر پابندی کو انتقام گیری سے عبارت کاروائی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں رواں سال ہونے والے عام انتخابات کشمیریوں کے لئے مصیبت کا باعث بن گئے ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ جہاں شیو سینا اور آر ایس ایس جیسی تنظیموں کو کھلی چھوٹ ہے، وہیں ایک سماجی تنظیم کو بلاوجہ ٹارگیٹ کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا ‘جماعت اسلامی کو ٹارگیٹ کیا جارہا ہے۔ شیو سینا اور جن سنگھ تو پورے ملک میں ہیں۔ انہوں نے لوگوں کو لنچ کیا۔ وہ لوگوں کو مارتے ہیں۔ ان کے خلاف کارروائی نہیں لیکن جماعت اسلامی جو یہاں برسوں سے سوشل ورک کررہی ہے، غریبوں کے کام آرہی ہے، اسکول چلا رہی ہے، فلاحی کام کررہی ہے، ان پر پابندی عائد کرکے جیل میں ڈالناصحیح نہیں ہے۔ یہ نہیں چلے گا۔ اس کے نتائج بہت ہی خطرناک ہوں گے۔ آپ ایک خیال کو قید نہیں کرسکتے۔ ہم ایک جمہوری ملک میں رہتے ہیں، جمہوری ملک میں خیالات کی جنگ ہوتی ہے’۔ان کا مزید کہنا تھا ‘وہ (حکومت) ملک میں انتہا پسندوں کی شاخیں بند کریں۔ وہ سرعام تلواریں لیکر گھومتے ہیں۔ ہمارے یہاں تو کوئی سرعام تلوار لیکر نہیں نکلتا’۔قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پانچ سالہ پابندی عائد کی ہے جس کی وادی کی تقریبا تمام سیاسی، مذہبی و سماجی جماعتوں نے مذمت کی ہے۔جماعت اسلامی جموں کشمیر نے مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ سالہ پابندی کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا اعلان کیا ہے۔