آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

0
0

یو این ائی
نئی دہلی ؍؍ سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرکے اسے مرکز کے زیرانتظام ریاستوں میں تقسیم کرنے کے مرکزی حکومت کے 5 اگست 2019 کے فیصلے کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد منگل کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت پر مشتمل آئینی بنچ نے تمام متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔جسٹس چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے عرضی گزاروں، جواب دہندگان – مرکز اور دیگر کی 16 دنوں تک دلائل سنیں۔سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ حکومت ہمیشہ قومی یکجہتی کے حق میں رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ الیکشن اور سیاست میں نہیں پڑنا چاہتیں۔مسٹر مہتا نے کہا، ’’اس (آرٹیکل 370 کی منسوخی) کے ساتھ لوگوں کی فلاح و بہبود کا خیال رکھا جا رہا ہے۔انہوں نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے مرکز کے 5 اگست 2019 کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ دہائیوں میں پہلی بار 2020 میں بلدیاتی انتخابات کرائے گئے۔ نہ ہڑتال، نہ پتھراؤ، نہ ہی کوئی کرفیو۔مسٹر مہتا نے سپریم کورٹ کو بتایا، ”نئے ہوٹل بنائے جا رہے ہیں۔ اس فیصلے سے سب کو فائدہ ہوا ہے۔‘‘دوسری طرف، عدالت عظمیٰ میں فیصلے کو چیلنج کرنے والے درخواست گزاروں نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کی مخالفت کی اور دلیل دی کہ یہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی بھلائی کے لیے نہیں ہے اور درخواستوں کو رد کیا جانا چاہیے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا