آرجی کار میڈیکل کالج و اسپتال کی سیکورٹی کی ذمہ داری سی آئی ایس ایف کے حوالے کرنے کا سپریم کورٹ کا حکم

0
0

کلکتہ 20اگست (یواین آئی) سپریم کورٹ نے آر جی کار میڈیکل اسپتال و کالج میں عصمت دری کیس کی سماعت کرتے ہوئے آر جی کار میڈیکل کالج کی سیکورٹی کی ذمہ داری مرکزی فورسز کےحوالے کرنے کا حکم دیا ہے  چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہاکہ ہم آر جی کار اسپتال میں مرکزی فورس تعینات کر رہے ہیں، سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیاگیا ہے کہ ڈاکٹر کام پر واپس آسکیں۔سپریم کورٹ نے سی آئی ایس ایف کی تعیناتی کا حکم دیا ہے سی آئی ایس ایف ہوائی اڈوں، کوئلے کی کانوں جیسے اہم مقامات پر سیکورٹی کی ذمہ دار سنبھالتی ہے۔سی آئی ایس ایف کے اہلکاروں کو ووٹنگ کے دوران بھی تعینات کیا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ نے آر جی کے ذریعہ سی آئی ایس ایف کی تعیناتی کا حکم دے کر اس اسپتال کی سیکورٹی کو اتنے اہم سطح پر پہنچا دیا ہے۔

جب سے خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کا معاملہ سامنے آیا ہے، آر جی میں حالات کشیدہ ہے۔ اسپتال کے احاطے میں احتجاج جاری ہے۔ اسپتال کے سیکیورٹی نظام پر بھی سوالات اٹھائے جارہہیں۔ مظاہرین عصمت دری اور قتل کے معاملات میں انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں، وہ سیکورٹی کو یقینی بنانے کا بھی مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ آر جی کار اسپتال کے علاوہ ملک کے دیگر اسپتالوں میں بھی احتجاج جاری ہے۔۔ دہلی کے ایمس سمیت مختلف اسپتالوں میں ہڑتال جاری ہے۔ چیف جسٹس نے مشتعل ڈاکٹروں سے اس بار کام پر واپس آنے کی درخواست کی ہے۔

منگل کو آر جی کار کیس کی سماعت میں پولیس انتظامیہ کو مختلف مسائل پر سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ آرجی کار میڈیکل کالج و اسپتال میں احتجاج کے دوران کچھ شرپسند عناصر اسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں توڑ پھوڑ کی ۔ اس واقعہ کے بعد سیکورٹی پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے منگل کی سماعت میں یہ معاملہ اٹھایا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بہت پریشان ہیں۔ ریاست نے مظاہرین کو روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔ ہمیں بالکل سمجھ نہیں آتا کہ ریاست نے یوم آزادی پر اسپتال میں توڑ پھوڑ کی اجازت کیسے دی؟

منگل کی سماعت میں، ڈاکٹروں کے وکلاء نے حفاظتی خدشات کا اظہار کیا۔ ان کے مطابق14 اگست کو ہونے والے تشدد کے بعد سے ڈاکٹر اور ہیلتھ ورکرز اسپتال میں کام کرنے سے ڈرتے ہیں۔کیوں کہ پولیس سیکورٹی فراہم کیے بغیر بھاگ گئی”۔اس کے بعد چیف جسٹس نے سالیسٹر جنرل سے کافی تعداد میں مرکزی فورس تعینات کرنے کی درخواست کی۔

ترنمول لیڈر کنال گھوش نے آر جی کی طرف سے مرکزی فورسز کی تعیناتی کے حکم کا خیر مقدم کیا۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد کنال نے اپنے ایکس (سابق ٹویٹر) ہینڈل پر لکھاکہ ترنمول کاننگریس کو مرکزی فورسز پر کوئی اعتراض نہیں ہے، ساتھ ہی انہوں نے اس حملے کے پیچھے ’’رام بام گٹھ جوڑ‘‘ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ کنال نے کہاکہ رام بام کی اشتعال انگیزی کی وجہ اسپتال میں حالات خراب ہوئے ۔ترنمول کانگریس کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا