آج ہر کوئی فتنے میں مبتلا نظر آتا ہے

0
0

قیصر محمود عراقی

آج کے پرُ آشوب و پرُ فتن دورمیں ہر سو فتنے ہی فتنے سر اُٹھا رہے ہیں ۔ کہیں مال و دولت کا فتنہ ، کہیں جنگ و جدال کا فتنہ ، کہیں شرک و کفر کا فتنہ ، کہیں ظلم و ستم کا فتنہ ، کہیں غربت و محتاجی کا فتنہ ، اولاد کا فتنہ اور کہیں بہو و بہنوں کی زہریلی ثقافت کا فتنہ ، اور نہ جا نے اس کے علاوہ اور کتنے ہی قسم کے فتنے اس دنیا فانی میں پا ئے جا تے ہیں ۔ الغرض دنیا کی زندگی خطرناک و ضرر رساں فتنوں سے لبریز ہے ۔ وہ بندہ بڑا سعادت مند ، خوش باش ، خوش قسمت ، خوش بخت ، نیک بخت اور اچھے نصیب والا ہے جو ان خوفناک اور دہشت ناک فتنوں سے بچا ہوا ہے ۔
آ ج اس مادہ پر ستی کے دور میں ہر کوئی فتنہ میں مبتلا نظر آتا ہے ۔ آج ہر شخص پریشان خاطر ، پثر مردہ خاطر ، فکر مند اور اداس معلوم ہو تا ہے اس کی وجہہ کیا ہے ؟ اس کی وجہہ ایک ہی ہے کہ آج انسان بُری طرح فتنوں میں پھنس چکا ہے اور ان خون ریز اور خون خوار فتنوں نے انسان کو پریشان حال کر دیا ہے ۔ یہ دور بہت ہی پرُ فتن دور ہے اس دور میں جو انسان اپنے آپ کو فتنوں سے محفوظ کر لیتا ہے وہ انسان اپنے آپ کو ضلالت و رسوائی کے عمیق گڑھوں میں گر نے سے بچا لیتا ہے اور ایسا انسان اس دنیا میں اچھے نصیب والا ہے ۔خوش بختی و سعادت مندی اس کا مقدر بن جا تی ہے اور وہ دنیا و آخرت کی کا میابیاں حاصل کر لیتا ہے ۔ میں بعض فتنوں کی نشاندہی کر رہا ہوں جن کے وقوع پذیر ہو نے کی خبر نبی پاک ﷺ نے اپنی امت کو دی ہے کہ آخری زمانے میں قرب قیامت یہ فتنے رونما ہو نگے اور ساتھ رسول اکرم ﷺ نے اپنی امت کو ان فتنوں کے شر سے بچنے کے ذرائع و تدبیر بھی بتائی ہیں تا کہ امت ان ضرر رساں فتنوں سے محفوظ و مامون ہو سکیں ۔
’’جنگ و جدال کا فتنہ‘‘ قتل و غارت ، جنگ و جدال اور لڑائی جھگڑے یہ بھی فتنوں میں ایک بڑا فتنہ ہے ۔ آج قتل و غارت کا یہ فتنہ عام، ہو چکا ہے ۔ روازنہ صبح اخبارات ، جرائد و رسائل میں ایسے واقعات ضرورپڑھنے میں آتے ہیں کہ کوئی دن ایسا نہیں جس میں کوئی قتل نہ ہوا ہو۔ اور کوئی نے کوئی دھماکہ نہ ہوا ہو، انسانی لاشیں بکھرے نہ پڑیں ہوں ۔ خدا جانے کتنے خاندان وقبائل اس فتنہ کی وجہہ سے تباہ و بر باد ہو چکے ہیں ۔ حضور اکرم ﷺ نے بہت سی حدیثوں میں یہ خبر دی ہے کہ آنے والے زمانے میں ایسے حالات پیش آئینگے کہ مسلمانوں کے درمیان خانہ جنگی ہو گی اور یہ بات یقینی طور پر واضح نہیں ہو سکے گی کہ کون سا فریق حق پر ہے اور کون باطل پر ، کیونکہ ہر فریق اپنے حق میں دلائل پیش کر ے گا ۔ اس قسم کی صورت حال میں عام مسلمانوں کو کیا کر نا چاہیئے ؟ اس کے بارے میں حضور اکرم ﷺ نے مفصل ہدایات دی ہیں کہ ایسے موقع پر عام مسلمانوں کو ایسی لڑائی سے بالکل الگ رہنا چاہیئے ۔ یعنی صلح کی جتنی کوشش ممکن ہو وہ کی جا ئے ، لیکن کسی بھی فریق کا ساتھ نہ دیا جا ئے ۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا ! کچھ ایسے فتنے آٗینگے جس میں وہ شخص جو بیٹھا ہو ، کھڑے ہو ئے شخص سے بہتر ہو گا اور کھڑا ہوا شخص چلتے ہو ئے شخص سے بہتر ہو گا اور چلتا ہوا شخص دوڑتے ہو ئے سے بہتر ہو گا اور جو کوئی اس فتنے کو دیکھنے کے لئے بھی جا ئے گا وہ فتنہ اُسے اُچک کر لے جا ئے گا ۔ ۔
’’خواتین کا فتنہ ‘‘ اسی طرح آج اس پرُ فتن دور میں ہر طرف فتنے سر اُٹھا رہے ہیں اور دنیا کی اس زندگی میں بہت زیادہ فتنے ہیں اور ان فتنوں میں سب سے زیادہ ضروررساں فتنہ خواتین کا فتنہ ہے ۔ جب عورت نیم بر ہنہ ہو کر شتر بے مہار کی طرح بازاروں کی طرف نکلتی ہے یا کسی محفل کی رونق بنتی ہے تو اس وقت شیطان مردوں کی نظروں کو عورت کی طرف اُٹھا تا ہے اور ان کی نظروں میں عورت کو خوبصورت کر کے پیش کر تا ہے تو مردوں کی نظریں اس عورت کی طرف اُٹھ جا تی ہے ، اس ساری کاروائی میں خود شیطان نگرانی کر رہا ہو تا ہے ، ایسے میں جب نظر سے نظر مل جا تی ہے تو نتیجہ خطرناک ثابت ہو تا ہے ۔
’’مال و دولت کا فتنہ‘‘مال و دولت بھی فتنہ و فساد کا باعث ہے ۔ مال و منال کی طمع و لالچ میں بہت سے لوگ ایک دوسرے کے جانی دشمن بن جا تے ہیں ، مال و دولت کا فتنہ ایسا فتنہ ہے کہ جس میں ڈوب کر انسان دنیا کے کاموں میںمشغول ہو جا تا ہے اور اللہ تعالیٰ کو بھول جا تا ہے ۔ اسی مال کی خاطر انسان اپنا سکون و آرام کھو بیٹھتا ہے ، اس کے ذہن میں ہر وقت ایک ہی دُھن سوار رہتی ہے کہ مال آ جائے ، چاہے جائز ذرائع استعمال کی جائیںیا ناجائز ذرائع استعمال کی جا ئیں ۔ یہی حال ہے جس کی وجہہ سے آج بھائی بھائی سے جدا ہے ، دوست اپنے دوسرے دوست کا دشمن بن چکا ہے ، امن و سکون ختم ہو چکا ہے ۔ اسی مال و دولت کی وجہہ سے ہر طرف بد امنی، انا ر کی، چوری ، ڈاکہ زنی ،لوٹ مار ہو رہی ہے ، لیکن پھر بھی انسان کی حوس و الالچ ختم نہیں ہو تی ہے ۔
’’اولاد کا فتنہ ‘‘ مال کی طرح اولاد بھی انسان کے لئے فتنہ و آزمائش ہے اولاد کے لئے انسان سب کچھ کر تا ہے ، اولاد کی خاطر انسان کو جھوٹ بولنا پڑتا ہے اور یہی اولاد انسان کو گناہ او رمصیبت کی طرف ڈھکیل دیتی ہے ، ’’شرک کا فتنہ ‘‘ شرک ظلم عظیم ہے ۔ آج اکثر لوگ اس فتنے میں مبتلا ہیں ۔ اکثر بہت سے لوگ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کمالات میں اللہ کے ساتھ مخلوق کو شریک کر رہے ہیں جو کہ سراسر غلط ہے ۔’’ دجال کا فتن‘‘ فتنہ دجال بھی بہت کرب ناک و دہثت ناک فتنہ ہے ۔ اس فتنہ سے بھی آپ نے اپنی امت کو آگاہ کیا ہے ۔ ان مذکورہ فتنوں کے علاوہ یا جوج و ماجوج کا فتنہ ، فتنہ الحیا و الحمات ، دابتہ الارض کا فتنہ ، ظلم و زیادتی کا فتنہ ، غربت و محتاجی کا فتنہ اور امت کا فرقوں میں تقسیم ہو نے کا فتنہ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان تمام فتنوں سے بچائے ( آمین )
٭٭٭

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا